اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں لاکھوں فلسطینی اب بھی بھوک، سردی اور بنیادی سہولیات کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ اسرائیلی پابندیاں امدادی سامان کی ترسیل میں بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔
عالمی خوراک پروگرام (WFP) کے مطابق جنگ بندی کے بعد امدادی سرگرمیوں میں کچھ اضافہ ضرور ہوا ہے، مگر صرف دو کراسنگ پوائنٹس کھلنے کی وجہ سے امداد محدود ہے۔ ادارے کی ترجمان عبیر عطفہ نے کہا کہ “یہ وقت کے خلاف دوڑ ہے، سردیاں قریب ہیں اور لوگ بھوک سے نڈھال ہیں۔”
شمالی غزہ تک رسائی اب بھی سب سے بڑا چیلنج ہے، جہاں قحط کی صورتحال برقرار ہے۔ ہزاروں بے گھر فلسطینی اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے کے درمیان بغیر مناسب پناہ گاہوں کے سرد موسم کا سامنا کر رہے ہیں۔
غزہ حکام کے مطابق اکتوبر میں طے شدہ مقدار کے مقابلے میں صرف 24 فیصد امدادی ٹرک داخل ہو سکے ہیں، جبکہ اسرائیلی حملے جنگ بندی کے باوجود جاری ہیں۔ وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اب تک 240 فلسطینی شہید اور 600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

