غزہ امن منصوبے کے تحت 736 دن بعد اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر اسرائیل میں عوامی غصہ بھڑک اٹھا۔ تل ابیب اور یروشلم میں شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے سوال کیا کہ قیدیوں کی رہائی میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی؟ ان کا کہنا تھا کہ اگر معاہدہ پہلے ہوجاتا تو کئی زندگیاں بچائی جاسکتی تھیں۔
نیتن یاہو پر شدید تنقید کی گئی جبکہ ٹرمپ کے سابق ایلچی جیرڈ کشنر اور اسٹیو وٹکوف کو بھی عوامی ناراضی کا سامنا کرنا پڑا۔
امن معاہدے کے تحت حماس نے 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے ذریعے رہا کیا، جب کہ 28 یرغمالیوں کی لاشیں بھی آج اسرائیل کے حوالے کی جائیں گی۔ اس کے بدلے میں اسرائیل نے 1,700 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے فریقین سے جنگ بندی کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد کی اپیل کی۔
