افغانستان سے پاکستان میں دراندازی روکنے کے سلسلے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ کابل میں علما اور مذہبی رہنماؤں کے اجلاس میں واضح کہا گیا کہ کوئی بھی شخص عسکری سرگرمیوں کے لیے سرحد عبور نہ کرے۔ ذرائع کے مطابق شرکا نے مؤقف اختیار کیا کہ اپنے حقوق اور شرعی نظام کا دفاع ضروری ہے، لیکن بیرونِ ملک مسلح کارروائیوں کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
اجلاس میں اسلامی امارت سے مطالبہ کیا گیا کہ قیادت کے حکم کے مطابق کسی کو بھی افغانستان سے باہر عسکریت کے لیے نہ جانے دیا جائے۔ شرکا نے اس فیصلے پر بھی زور دیا کہ افغانستان کی سرزمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، اور خلاف ورزی کی صورت میں امارتِ اسلامی کو کارروائی کا مکمل اختیار ہے۔
افغان عمائدین کے اس موقف نے پاکستان کے دیرینہ مطالبے کی تائید بھی کر دی ہے، تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ افغان طالبان اب بھی سرحد پار مداخلت کو روکنے میں ناکام ہیں۔

