آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس اور بدعنوانی سے متعلق نئی رپورٹ جاری کرتے ہوئے مسلسل کرپشن کے خدشات پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ رپورٹ میں 15 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا فوری شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کے مطابق یہ اقدامات معیشت کو 5 سے 6.5 فیصد تک بہتر کر سکتے ہیں۔
رپورٹ میں اہم اداروں کو سرکاری ٹھیکوں میں دی جانے والی خصوصی مراعات ختم کرنے، ایس آئی ایف سی کے فیصلوں میں مزید شفافیت لانے اور حکومتی مالیاتی اختیارات پر سخت پارلیمانی نگرانی کی سفارش کی گئی ہے۔
آئی ایم ایف نے انسدادِ بدعنوانی اداروں کی اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پالیسی سازی، ٹیکس نظام، عدالتی کارروائی اور حکومتی نگرانی میں شفافیت کی کمی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔
ادارے نے مطالبہ کیا کہ ایس آئی ایف سی اپنی سالانہ رپورٹ فوراً جاری کرے اور تمام سرکاری خریداری آئندہ 12 ماہ میں ای گورننس سسٹم پر منتقل کی جائے۔
رپورٹ میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی کم شرح، بجٹ و اخراجات میں تضادات اور اثر و رسوخ والے اضلاع کو زیادہ ترقیاتی فنڈ ملنے کو شفافیت کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔ مزید کہا گیا کہ نیب کی 5.3 ٹریلین روپے کی ریکوری بھی معیشت کو پہنچے اصل نقصان کا صرف ایک چھوٹا حصہ ہے، جبکہ ماضی کی پالیسیوں میں سیاسی و معاشی اشرافیہ کی مداخلت بھی نمایاں رہی۔
