ذات صلة

جمع

جازان فیسٹیول 2026 کل سے شروع، ’واٹر فرنٹ‘ پریڈ کا آغاز

جازان فیسٹیول 2026 جمعرات 25 دسمبر سے شروع ہو...

الربابہ ساز ’کنگ عبدالعزیز کیمل فیسٹیول‘ میں وزیٹرز کی توجہ کا مرکز

سعودی عرب کے ’کنگ عبدالعزیز کیمل فیسٹیول‘ میں روایتی...

مہوش حیات نے فہد مصطفیٰ اور فیصل قریشی سے اپنی عمر کا راز شیئر کر دیا

اداکارہ مہوش حیات نے ایک تقریب میں بتایا کہ...

آمنہ ملک کا ریحام خان پر تنقیدی تبصرہ، جمائما خان کی تعریف

اداکارہ اور میزبان آمنہ ملک نے حال ہی میں...

امریکی ٹینس اسٹار وینس ولیمز کی شادی، سرینا نے دیا خاص تحفہ

امریکی ٹینس اسٹار وینس ولیمز نے فلوریڈا میں اطالوی...

پاکستان میں آن لائن فراڈ کے بڑھتے ہوئے خدشات – اور بچاؤ کے طریقے ✍️ از قلم: بابر خورشید (آئی ٹی ایکسپرٹ)

ڈیجیٹل دنیا نے جہاں ہماری زندگی کو بے شمار آسانیاں فراہم کی ہیں، وہیں اس نے نئے خطرات کو بھی جنم دیا ہے۔ پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اسی کے ساتھ ساتھ آن لائن فراڈ اور سائبر کرائم کے واقعات بھی تشویشناک حد تک بڑھ رہے ہیں۔ موبائل بینکنگ، ایزی پیسہ، جاز کیش، آن لائن شاپنگ اور سوشل میڈیا کے استعمال نے جہاں سہولت دی ہے، وہیں جعلسازوں کو بھی نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ آئے روز ایسی خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ کسی شہری سے جعلی کال کے ذریعے رقم ہتھیائی گئی، کسی کے بینک اکاؤنٹ کی معلومات چرا لی گئیں یا کسی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو ہیک کر کے بلیک میل کیا گیا۔ یہ واقعات نہ صرف فرد کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ مجموعی طور پر عوام کے اعتماد کو بھی کمزور کرتے ہیں۔

آن لائن فراڈ کی کئی شکلیں ہیں۔ بعض اوقات جعلی کالز اور SMS کے ذریعے ذاتی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کہیں ای میل میں لنک بھیج کر صارف کو جعلی ویب سائٹ پر لے جایا جاتا ہے۔ کمزور پاس ورڈ یا احتیاط نہ برتنے کی وجہ سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیک ہو جاتے ہیں اور بعض اوقات آن لائن شاپنگ کے نام پر غیر معتبر ویب سائٹس سے پیسہ ہتھیایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ لاکھوں کے انعام کا لالچ دے کر جعلی اسکیموں میں بھی عوام کو ورغلایا جاتا ہے۔

ایسے حالات میں سب سے مؤثر ہتھیار احتیاط ہے۔ صارفین کو چاہیے کہ اپنی ذاتی معلومات جیسے شناختی کارڈ نمبر، پاس ورڈ یا بینک کا خفیہ کوڈ کسی کے ساتھ بھی شیئر نہ کریں۔ صرف معتبر اور محفوظ ویب سائٹس یا ایپس پر خریداری کریں۔ اپنے موبائل اور کمپیوٹر کو اینٹی وائرس اور سیکیورٹی اپڈیٹس کے ساتھ اپ ٹو ڈیٹ رکھیں۔ سوشل میڈیا پر پرائیویسی سیٹنگز کا خیال رکھیں اور غیر متعلقہ افراد کو ایڈ نہ کریں۔ اگر کوئی مشکوک کال یا SMS موصول ہو تو فوری طور پر متعلقہ بینک یا پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو اطلاع دیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں اور بزرگوں کو بھی سائبر سیفٹی کی بنیادی آگاہی دیں تاکہ وہ آسان شکار نہ بنیں۔

یہ حقیقت واضح ہے کہ حکومت اور ادارے اپنے طور پر قوانین کو مضبوط بنائیں گے تو ہی حالات بہتر ہوں گے، لیکن سب سے بڑی ذمہ داری صارفین پر ہی عائد ہوتی ہے کہ وہ باشعور اور محتاط رہیں۔ آن لائن فراڈ کے بڑھتے ہوئے کیسز اس بات کا ثبوت ہیں کہ ڈیجیٹل دنیا میں ذرا سی غفلت بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر ہم احتیاطی تدابیر اپنائیں تو نہ صرف اپنا پیسہ اور ذاتی ڈیٹا محفوظ بنا سکتے ہیں بلکہ ایک محفوظ اور پُراعتماد ڈیجیٹل پاکستان کی بنیاد بھی رکھ سکتے ہیں۔

✍️ از قلم: بابر خورشید