ملک کی 8 بڑی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین سے اووربلنگ کے ذریعے 244 ارب روپے زائد وصول کیے۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد، لاہور، ملتان، پشاور، کوئٹہ، سکھر، حیدرآباد اور قبائلی علاقوں میں اووربلنگ کی گئی، جس میں زرعی ٹیوب ویلز اور مرنے والے افراد کو بھی بل بھیجے گئے۔ ملتان کمپنی نے تو مردہ صارفین کو تقریباً 5 کروڑ روپے کے بل بھیج دیے، جبکہ کئی صارفین کو بغیر بجلی استعمال کیے ہزاروں یونٹس کا بل بھیجا گیا۔
یہ اقدام لائن لاسز، بجلی چوری اور نااہلی چھپانے کے لیے کیا گیا۔ صرف ایک ماہ میں تقریباً 2 لاکھ 79 ہزار صارفین کو 47 ارب روپے سے زائد کے اضافی بل جاری کیے گئے۔ کمپنیاں دعویٰ کرتی ہیں کہ رقم واپس کر دی گئی، مگر آڈٹ حکام کو کوئی ثبوت نہیں دیا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ کوئٹہ کمپنی نے زرعی صارفین سے 148 ارب روپے سے زائد اووربلنگ کی۔ مجموعی طور پر 1432 فیڈرز پر 18 ارب سے زائد کے اضافی بل جاری کیے گئے، جبکہ غلط ریڈنگ کی مد میں بھی اربوں روپے کا ریفنڈ ظاہر کیا گیا، جس کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے وضاحت طلب کر لی ہے۔

