ذات صلة

جمع

پی ٹی آئی پر بھروسہ ممکن نہیں، فیصل کریم کنڈی

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے...

کراچی میں عوامی ٹرانسپورٹ کی نئی سہولت، ڈبل ڈیکر بسیں سڑکوں پر

کراچی میں ڈبل ڈیکر بس سروس کا باقاعدہ آغاز...

پراپرٹی قوانین کے خلاف درخواستیں فل بینچ کو منتقل

لاہور ہائیکورٹ میں پراپرٹی اونرشپ سے متعلق کارروائیوں کے...

جازان فیسٹیول 2026 کل سے شروع، ’واٹر فرنٹ‘ پریڈ کا آغاز

جازان فیسٹیول 2026 جمعرات 25 دسمبر سے شروع ہو...

الربابہ ساز ’کنگ عبدالعزیز کیمل فیسٹیول‘ میں وزیٹرز کی توجہ کا مرکز

سعودی عرب کے ’کنگ عبدالعزیز کیمل فیسٹیول‘ میں روایتی...

امریکی شہری اسرائیلی تشدد کا نشانہ – کیا انصاف ممکن ہوا؟

2022ء کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں متعدد امریکی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، مگر امریکا کی جانب سے خاطرخواہ کارروائی دیکھنے کو نہیں ملی۔

حال ہی میں سیف اللہ مسلط، ایک امریکی شہری، کو مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں نے تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے بعد اُن کے اہل خانہ نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ خود اس واقعے کی تحقیقات کرے۔ اگرچہ امریکی صدر نے اسرائیل سے انصاف کا مطالبہ کیا، لیکن اس پر کوئی واضح پیشرفت نظر نہیں آئی۔

اسی طرح، 78 سالہ فلسطینی نژاد امریکی عمر اسد کی موت اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہوئی، جب انہیں ایک چیک پوسٹ پر حراست کے دوران مبینہ طور پر چھوڑ دیا گیا۔ ان کے اہل خانہ اور قانون سازوں نے امریکا سے براہ راست تحقیقات کا مطالبہ کیا، لیکن یہ مطالبہ عملی نہ ہو سکا۔

2024ء میں ایک اور امریکی امدادی کارکن جیکب فلیکنجر اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے۔ اسرائیل نے واقعے کو “حادثہ” قرار دیا اور چند افسران کو برخاست کیا، مگر کسی پر فوجداری مقدمہ قائم نہ کیا گیا۔

ان تمام واقعات سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکا واقعی اپنے شہریوں کو انصاف دلا پاتا ہے جب مجرم اسرائیلی فوج یا آبادکار ہوں؟