2022ء کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں متعدد امریکی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، مگر امریکا کی جانب سے خاطرخواہ کارروائی دیکھنے کو نہیں ملی۔
حال ہی میں سیف اللہ مسلط، ایک امریکی شہری، کو مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں نے تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے بعد اُن کے اہل خانہ نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ خود اس واقعے کی تحقیقات کرے۔ اگرچہ امریکی صدر نے اسرائیل سے انصاف کا مطالبہ کیا، لیکن اس پر کوئی واضح پیشرفت نظر نہیں آئی۔
اسی طرح، 78 سالہ فلسطینی نژاد امریکی عمر اسد کی موت اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہوئی، جب انہیں ایک چیک پوسٹ پر حراست کے دوران مبینہ طور پر چھوڑ دیا گیا۔ ان کے اہل خانہ اور قانون سازوں نے امریکا سے براہ راست تحقیقات کا مطالبہ کیا، لیکن یہ مطالبہ عملی نہ ہو سکا۔
2024ء میں ایک اور امریکی امدادی کارکن جیکب فلیکنجر اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے۔ اسرائیل نے واقعے کو “حادثہ” قرار دیا اور چند افسران کو برخاست کیا، مگر کسی پر فوجداری مقدمہ قائم نہ کیا گیا۔
ان تمام واقعات سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکا واقعی اپنے شہریوں کو انصاف دلا پاتا ہے جب مجرم اسرائیلی فوج یا آبادکار ہوں؟

