سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورۂ امریکہ نے مملکت کی معیشت، سفارت کاری اور علاقائی اہمیت کو مزید مضبوط کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس پہنچنے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں “دوست” اور “اہم اتحادی” قرار دیتے ہوئے پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کے آغاز پر اتفاق کیا گیا۔
دورے کے دوران ولی عہد کی کانگریس رہنماؤں اور بڑی امریکی کمپنیوں کے نمائندوں سے بھی اہم ملاقاتیں طے ہیں، جن میں دفاعی و اقتصادی تعاون مرکزی نکتہ ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کے لیے ایف-35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت 48 طیارے دیے جائیں گے اور یوں سعودی عرب پہلا عرب ملک ہوگا جو یہ جدید طیارے حاصل کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کے سامنے ایف-35 طیاروں کی فلائی پاسٹ نے دونوں ممالک کے مضبوط تعلقات کا واضح پیغام دیا۔ مبصرین کے مطابق سعودی ویژن 2030 کے تحت بڑھتی سرمایہ کاری نے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مزید اہم بنا دیا ہے۔
اقتصادی شراکت داری میں تیزی آ رہی ہے اور 2024 میں دوطرفہ تجارت 40 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہے۔ امریکہ میں سعودی سرمایہ کاری بھی بڑھ رہی ہے اور توقع ہے کہ اس دورے کے بعد مزید اضافہ ہوگا۔
صدر ٹرمپ کے مطابق مضبوط امریکی–سعودی اتحاد مشرقِ وسطیٰ میں امن کے قیام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اقوام متحدہ نے غزہ کے لیے پیش کردہ منصوبے کی منظوری بھی دے دی ہے، جس میں دو ریاستی حل کا واضح طریقہ کار شامل ہے۔
ولی عہد نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مضبوط شراکت داری خطے میں استحکام اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے، اور ان کا ہدف خطے میں پائیدار امن کا قیام ہے۔

