بنگلادیش کے انقلابی طالبعلم رہنما شریف عثمان ہادی کے قتل کے بعد دارالحکومت ڈھاکا اور دیگر شہروں میں شدید احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، جن میں بھارت مخالف نعرے بھی لگائے جا رہے ہیں۔ مشتعل مظاہرین نے ڈھاکا کے کارواں بازار میں واقع دو اخبارات کے دفاتر کو آگ لگا دی، جبکہ سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ شریف عثمان کے قتل میں ملوث افراد کو فوری طور پر سزا دی جائے اور انصاف کی فراہمی تک احتجاج جاری رکھا جائے گا۔ حکام کے مطابق عثمان ہادی کو انتخابی مہم کے دوران موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے گولی ماری تھی، وہ اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔
تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزمان کی شناخت ہو چکی ہے اور واقعے میں اب تک متعدد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے اس قتل کو انتخابات کو متاثر کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ملک میں ہفتہ کو یومِ سوگ منایا جائے گا۔

