یو ایس چیمبر آف کامرس کے مطابق سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے روابط اس وقت بہترین سطح پر ہیں، اور ولی عہد محمد بن سلمان کے مجوزہ دورے سے یہ تعلقات مزید مضبوط ہونے کی توقع ہے۔ تنظیم کے مشرقِ وسطیٰ کے نائب صدر سٹیو لوٹس کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات پائیدار ہیں اور ایسے اعلیٰ سطح کے دورے نئے سنگِ میل ثابت ہوتے ہیں۔
سعودی وژن 2030 اپنے 10 سال مکمل کرنے کے قریب ہے، اور امریکی کمپنیاں تیزی سے ابھرتی ہوئی مارکیٹس کے تناظر میں اپنی حکمتِ عملیوں پر نظرثانی کر رہی ہیں۔ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل سروسز اور ایڈوانس مینوفیکچرنگ وہ شعبے ہیں جن میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ گوگل کلاؤڈ، اوریکل، ایمیزون ویب سروسز اور لیوسِڈ موٹرز جیسی بڑی امریکی کمپنیاں پہلے ہی سعودی عرب میں نمایاں سرمایہ کاری کر چکی ہیں۔
توانائی کے شعبے میں بھی شراکت داری بڑھ رہی ہے۔ سعودی عرب کے قابلِ تجدید توانائی منصوبے—خصوصاً نیوم گرین ہائیڈروجن پروجیکٹ—میں مختلف امریکی کمپنیاں شامل ہیں، اور مملکت کا ہدف ہے کہ 2030 تک عالمی سطح پر ہائیڈروجن کے بڑے برآمد کنندگان میں شامل ہو۔
یو ایس – سعودی بزنس کونسل کے مطابق 2018 کے بعد سے سعودی عرب میں امریکی سرمایہ کاری دوگنی سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔ سٹیو لوٹس کے مطابق امریکہ چاہتا ہے کہ مملکت کی معاشی تبدیلی میں وہ اس کا ‘ترجیحی شراکت دار’ رہے، اور آنے والا دورہ دونوں ممالک کے تعاون کو مزید آگے بڑھائے گا۔

