سعودی فنکارہ جمانہ تلیتی نے بانس سے بنے کاغذ کو تخلیقی اظہار کا ذریعہ بنا کر ایک نایاب فن کو زندہ کیا ہے۔ سابقہ تعلیمی شعبے سے وابستہ جمانہ نے کورونا وبا کے دوران قدرتی مواد کے ساتھ کام کا آغاز کیا اور بانس کے کاغذ سے مضبوط اور کارآمد اشیا جیسے ٹوکریاں، ڈبے، چھوٹا فرنیچر اور مجسمے تخلیق کیے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ فن نہ صرف فنکارانہ مہارت کا تقاضا کرتا ہے بلکہ یہ روزمرہ استعمال میں بھی کام آتا ہے، ساتھ ہی ماحولیاتی طور پر بھی محفوظ ہے۔ بانس کے کاغذ سے بنے اشیا ری سائیکل بھی کی جا سکتی ہیں اور پانی سے دھونے کے باوجود خراب نہیں ہوتیں۔
جمانہ نے اس فن پر مکمل عبور حاصل کرنے کے لیے سخت آن لائن کورسز کیے اور وہ سعودی عرب کی پہلی آرٹسٹ ہیں جنہوں نے اس مخصوص فن میں مہارت حاصل کی۔ حال ہی میں جدہ میں ان کی نمائش کو خوب پذیرائی ملی۔ ان کا خواب ہے کہ وہ مستقبل میں ورکشاپس کے ذریعے یہ فن دوسروں تک منتقل کریں۔
وہ کہتی ہیں کہ سعودی عرب میں ثقافتی ترقی اور ہنر کے فروغ کے لیے جاری کوششوں کی بدولت اس نایاب فن کا مستقبل روشن ہے۔

