آج کی تیز رفتار دنیا میں ڈیجیٹل لٹریسی محض ایک اضافی صلاحیت نہیں رہی بلکہ یہ ایک بنیادی ضرورت بن چکی ہے۔ انٹرنیٹ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، آن لائن لرننگ سسٹمز اور ڈیجیٹل فنانشل سروسز کے پھیلاؤ نے جہاں بے شمار آسانیاں پیدا کی ہیں، وہیں نئے خطرات بھی جنم دیے ہیں۔ طلبہ اور والدین دونوں ہی اس ڈیجیٹل ماحول میں براہِ راست شامل ہیں، لیکن اگر انہیں سائبر آگاہی حاصل نہ ہو تو وہ نہ صرف تعلیمی نقصان اٹھا سکتے ہیں بلکہ مالی اور سماجی مشکلات کا بھی سامنا کر سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل لٹریسی کا مطلب صرف کمپیوٹر یا اسمارٹ فون استعمال کرنا نہیں بلکہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اس کا اصل مقصد یہ ہے کہ ہم یہ سمجھ سکیں کہ انٹرنیٹ پر موجود معلومات کتنی درست ہیں، جعلی خبروں اور غلط مواد کو پہچان سکیں، اور اپنی ذاتی معلومات کو محفوظ رکھ سکیں۔ آج کے نوجوان روزانہ کئی گھنٹے سوشل میڈیا، یوٹیوب یا آن لائن گیمز پر گزارتے ہیں۔ یہی انہیں سائبر کرائمز کا سب سے آسان ہدف بنا دیتا ہے۔ ہیکرز، فیک پروفائلز اور آن لائن اسکیمز کے ذریعے طلبہ کو دھوکہ دیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں ان کا وقت، پیسہ اور اعتماد ضائع ہو سکتا ہے۔
والدین کے لیے بھی ڈیجیٹل آگاہی انتہائی اہم ہے۔ اکثر والدین اپنے بچوں کو موبائل اور انٹرنیٹ تک رسائی تو دے دیتے ہیں لیکن انہیں سائبر سیفٹی کی تربیت نہیں دیتے۔ اس کے نتیجے میں بچے غیر مناسب مواد تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں یا انجانے میں اپنی معلومات اجنبیوں سے شیئر کر بیٹھتے ہیں۔ ایک باشعور والدین وہی ہیں جو نہ صرف ٹیکنالوجی کے فوائد کو سمجھیں بلکہ اس کے خطرات پر بھی نظر رکھیں۔ انہیں یہ سیکھنا چاہیے کہ پرائیویسی سیٹنگز کیسے کی جاتی ہیں، محفوظ پاس ورڈز کس طرح استعمال ہوتے ہیں اور بچوں کی آن لائن سرگرمیوں پر کس طرح مؤثر نظر رکھی جا سکتی ہے۔
ڈیجیٹل دنیا کے خطرات میں سائبر بلیئنگ، ہیکنگ، آن لائن فراڈ، شناختی معلومات کی چوری اور جعلی خبریں شامل ہیں۔ ان سب سے بچنے کے لیے سب سے اہم ہتھیار علم اور آگاہی ہے۔ تعلیمی اداروں کو چاہیے کہ وہ ڈیجیٹل لٹریسی کو نصاب کا حصہ بنائیں تاکہ طلبہ کو شروع سے ہی ذمہ دارانہ انٹرنیٹ استعمال کرنے کی تربیت ملے۔ اسی طرح والدین کو بھی وقتاً فوقتاً ورکشاپس اور آگاہی سیشنز کے ذریعے نئی ڈیجیٹل رجحانات اور خطرات سے واقف کرایا جانا چاہیے۔
آخر میں یہ کہنا درست ہوگا کہ ڈیجیٹل لٹریسی صرف ایک تکنیکی مہارت نہیں بلکہ ایک سماجی اور اخلاقی ضرورت ہے۔ اگر طلبہ اور والدین دونوں اس حوالے سے باشعور ہو جائیں تو نہ صرف وہ اپنی معلومات، وقت اور پیسے کو محفوظ رکھ سکیں گے بلکہ ایک صحت مند اور محفوظ ڈیجیٹل معاشرے کی بنیاد بھی ڈال سکیں گے۔ ڈیجیٹل آگاہی ہی ایک پُراعتماد اور محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے۔
✍️ از قلم: بابر خورشید

