بین الاقوامی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر غیر صحت بخش عادتیں برقرار رہیں تو 2050 تک جگر کے کینسر کے سالانہ کیسز 15 لاکھ 20 ہزار تک پہنچ سکتے ہیں، جو موجودہ تعداد سے تقریباً دوگنا ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق الکوحل کا استعمال، ہیپاٹائٹس بی و سی، موٹاپا، اور جگر میں چکنائی جمع ہونا اس بیماری کی بڑی وجوہات ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میں سے 60 فیصد کیسز مؤثر پالیسیوں، ویکسینیشن، اور احتیاطی تدابیر سے روکے جا سکتے ہیں۔
تحقیق میں ویکسین کی کمی، خاص طور پر غریب ممالک میں، ایک بڑا خطرہ قرار دی گئی ہے۔ ماہرین نے فوری اقدامات اور عوامی شعور اجاگر کرنے پر زور دیا ہے تاکہ مستقبل میں اس مہلک بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

